بچپن اور نوخیز لڑکوں کی عمر میں تو ورزش اور کھیل لازمی ہیں۔ اسی عمر میں کسرتی جسم کی بناوٹ بنتی ہے۔ اس عمر میں اٹھنے، بیٹھنے، چلنے کا انداز بنتا ہے۔ بلوغت میں اور خاص طور پر ادھیڑ عمل میں جو لوگ ورزش نہیں کرتے وہ موٹے ہو جاتے ہیں اور پھر انہیں بدہضمی اور قبض کی تکلیفیں شروع ہوتی ہیں
کون سی ورزش مفید اورکتنی دیر کرنی چاہیے
بیٹھ کر کام کرنے والے ہر عمر کے آدمی کے لیے صحت قائم کرنے کے لیے ورزش کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ ورزش شروع کرنے سے پہلے معالج سے یہ مشورہ بہتر ہوگا کہ جسم کے تمام حصوں کے لیے کون سی ورزش مفید رہے گی اور یہ ورزش کتنی دیر کرنی چاہیے۔ ورزش سے عضلات مضبوط ہوتے ہیں، ان کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ورزش کرنے والے کو محنت کا کام کرنے سے اتنی تکان نہیں ہوتی جتنی کہ عام آدمی کو ہوتی ہے۔
صحیح گردش خون! اچھی صحت کی ضمانت
ورزش سے سب سے پہلے تو قلب کو فائدہ پہنچتا ہے۔ دل جب زیادہ خون پمپ کرتا ہے تو پورے بدن میں خون پہنچتا ہے۔ مثال کے طور پر آرام کرنے والے آدمی کا قلب ایک منٹ میں 5لیٹر خون پمپ کرتا ہے۔ اگر آدمی ۱۲کلو میٹر (ساڑھے سات میل) فی گھنٹہ کے حساب سے دوڑ لگائے تو قلب 25لیٹر خون پمپ کرتا ہے۔ دل کی اس کارکردگی کو اس طرح بھی بتایا جاسکتا ہے کہ ہر بار سکڑتے وقت وہ 150ملی لیٹر خون کو خارج کرتا ہے اور اگر آرام کی حالت میں ہوتو وہ صرف 70ملی لیٹر خون خارج کرتا ہے۔
صحیح گردش خون ہی اچھی صحت کی ضامن ہے۔ ورزش کی وجہ سے کھوپڑی سے لے کر پائوں کی انگلیوں کے سروں تک سرخ خون دوڑ جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ۱۲کلو میٹر فی گھنٹہ کی دوڑ سے آپ کا جسم بارہ گنا آکسیجن زیادہ لیتا ہے آکسیجن ہی خون کو صاف کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے نظام ہضم اور جگر کا فعل بہتر ہو جاتا ہے اور اس نظام کی بہتری کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ غذا صحیح طور پر ہضم ہوتی ہے۔ جب بدن میں خون کی گردش تیز ہوتی ہے تو اس سے اعصاب کے نظام کی کارکردگی اور قوت بھی بڑھتی ہے اور نظام حس وغیرہ کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔ گردش خون میں اضافے اور عضلات کی حرکت کے علاوہ اس سے جذباتی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ ورزش کے بعد آدمی ذہنی طور پر مطمئن ہو جاتا ہے۔ فکر و غم کم ہو جاتا ہے اور رات کو جب وہ سوتا ہے تو اس کو خوب نیند آتی ہے۔
اگر آپ ورزش نہیں کرتےتو ذرا سوچیے!
اگر آپ ہر وقت بیٹھے رہتے یا آرام کرتے ہیں اور ورزش نہیں کرتے تو اس سے تمام جسم ڈھیلا ہو جاتا ہے۔ اگر بچوں کو لیا جائے تو ورزش سے ان کا قد کاٹھ بڑھتا ہے، کھڑے ہونے اور چلنے کا انداز صحیح ہوتا ہے۔ جو بچے ورزش نہیں کرتے ان کا جسم اچھی طرح نشوونما نہیں پاتا۔ ورزش نہ کرنے والے بچوں کے کندھے آگے کو جھک جاتے ہیں، ریڑھ کی ہڈی میں خم آسکتا ہے۔ ورزش نہ کرنے سے وہ کم آکسیجن لیتے ہیں اور ان کے پھیپھڑے مضبوط نہیں ہوتے، اس لیے ان کا قد اور جسم صحیح طور پر بڑھتا بھی نہیں۔ ایسے بچوں کی بھوک کم ہو جاتی ہے۔ جلد ڈھیلی ہو جاتی ہے۔
بچپن سے لڑکپن! ورزش بہت ضروری
بچپن اور نوخیز لڑکوں کی عمر میں تو ورزش اور کھیل لازمی ہیں۔ اسی عمر میں کسرتی جسم کی بناوٹ بنتی ہے۔ اس عمر میں اٹھنے، بیٹھنے، چلنے کا انداز بنتا ہے۔ بلوغت میں اور خاص طور پر ادھیڑ عمل میں جو لوگ ورزش نہیں کرتے وہ موٹے ہو جاتے ہیں اور پھر انہیں بدہضمی اور قبض کی تکلیفیں شروع ہوتی ہیں پھر طرح طرح کے امراض پیدا ہوتے ہیں۔ سب سے بڑا مرض کاہلی، ڈھیلاپن اور برداشت کی کمی ے۔ ورزش کا میدان بہت وسیع ہے۔ کرکٹ، ہاکی، فٹ بال، بیس بال، ٹینس، اسکوائش وغیرہ کھیل موجود ہیں۔ بچوں اور نوجوانوں کے لیے ان کھیلوں کی بہت اہمیت ہے۔ ٹیم کے طور پر کھیلنے میں تعاون اور لیڈر شپ کی تربیت بھی ملتی ہے۔ دوسرے درجے پر مختلف فاصلے کی دوڑیں، ہائی جمپ، لانگ جمپ، گولا پھینکنا، وغیرہ کھیل ہیں۔
حالات اور ضرورت کے مطابق ورزش ضرور کیجئے
تیسرے درجے پر وزن اٹھانا،باڈی بلڈنگ، کشتی وغیرہ ہے۔ چوتھے درجے پر جاگنگ، پیدل چلنا، اور سائیکلنگ ہے۔ پانچویں درجے پر گھر کے اندر ٹریڈ مل (Treadmill) ورزش کی سائیکل اور دوسرا کسرتی سامان ہے۔بالغوں کو اور ادھیڑ عمر والوں کو اپنے حالات اور ضروریات کے مطابق اپنے لیے ورزش پسند کرلینی چاہیے۔ اور باقاعدہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ زیادہ فائدہ اس وقت ہوگا جب آپ اپنی ورزش سے لطف اندوز بھی ہوں۔ جن لوگوں کو کوئی تکلیف ہوتی ہے انہیں معالج کے مشورے سے ورزش کرنی چاہیے تاکہ زیادہ تکان نہ ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں